موت اور اس کے بعد کی سنتیں
موت اور اس کے بعد کی سنتیں
جب یہ معلوم ہونے لگے کہ موت کا وقت قریب ہے تو اس وقت جو لوگ وہاں موجود ہوں اس کا منہ قبلہ کی طرف پھیردیں۔ اور کلمہ کی تلقین کریں یعنی کلمہ پڑھنے لگیں ۔[1
جب موت قریب معلوم ہو تو یہ دُعاء پڑھے
اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِیْ وَارْحَمْنِیْ وَاَلْحِقْنِیْ بِالرَّفِیْقِ الْاَعْلٰی [2
ترجمہ: اے اللہ! مجھ کو بخش دے اور مجھ پر رحم فرما اور مجھے اُوپر والے ساتھیوں میں پہنچادے۔
جب روح نکلنے کے آثار محسوس ہوں تو یہ دُعا پڑھے
اَللّٰہُمَّ اَعِنِّیْ عَلٰی غَمَرَاتِ الْمَوْتِ وَسَکَرَاتِ الْمَوْتِ [3
ترجمہ: اے اللہ! موت کی سختیوں کے موقع پر میری مدد فرما۔
جب موت واقع ہوجائے تو اہلِ تعلق یہ دُعا پڑھیں
اِنَّا لِلہِ وَاِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ اَللّٰہُمَّ اٰجِرْنِیْ فِیْ مُصِیْبَتِیْ وَاخْلُفْ لِیْ خَیْرًا مِّنْہَا [4
ترجمہ: بے شک ہم اللہ ہی کے لیے ہیں اور ہم اللہ ہی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔
اے اللہ! مجھے میری مصیبت میں اجر دے اور اس کے عوض مجھے اس سے اچھا بدل عنایت فرما۔
۵) روح نکل جانے کے بعد میّت کی آنکھیں بند کرے۔[5
جو شخص میّت کو تخت پر رکھنے کے لیے اُٹھائے یا جنازہ اُٹھائے تو بِسْمِ اللہِ کہے۔[6
میّت کو دفن کرنے میں جلدی کرنا سنّت ہے۔[7
جب میّت کو قبر میں رکھے تو یہ دُعا پڑھے
بِسْمِ اللہِ وَعَلٰی مِلَّۃِ رَسُوْلِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ [8
میّت کو قبر میں داہنی کروٹ پر اِس طرح لٹانا چاہیے کہ پورا سینہ کعبہ کی طرف ہو اور پشت کو قبر کی دیوار سے لگادے۔ آج کل لو گ صرف منہ کعبہ کی طرف کردیتے ہیں اور چت لٹاتے ہیں کہ سینہ آسمان کی طرف ہوتا ہے، یہ بالکل خلافِ سنّت ہے۔[9
میّت کے رشتہ داروں یعنی گھروالوں کو کھانا دینا مسنون ہے۔ اس کھانے کو تمام برادری یا رشتہ داروں کو کھانا جائز نہیں۔ ناموری اور دِکھلاوے کے لیے ایسا کرنا جائز نہیں جو موجود ہو، دے دِیا جائے۔[10
جب میّت کے دفن سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوتے تو خود بھی اور دوسروں سے فرماتے کہ اپنے بھائی کے لیے استغفار کرو اور ثابت قدم رہنے کی دُعا کرو کہ اللہ تعالیٰ اُسے منکر نکیر کے جواب میں ثابت قدم رکھے۔[11
دفن کے بعد مردہ کے لیے قبلہ رُو ہوکر دُعا کرنا مسنون ہے۔ لیکن نمازِ جنازہ کے بعد دُعا کرنا جیسا کہ آج کل رِواج ہوگیا ہے، جائز نہیں۔[12